ایک خوبصورت گاؤں میں، جہاں ہر طرف ہریالی اور سکون تھا، ایک ننھا سا بلی کا بچہ رہتا تھا جس کا نام “منو” تھا۔ منو کی فر کوٹ کی طرح سفید اور نرم تھی، جیسے روئی کے گالے۔ اس کی نیلی آنکھیں آسمان کی گہرائی کی طرح خوبصورت تھیں۔ لیکن منو ایک بہت شرارتی بلی کا بچہ تھا۔

منو کے دوستوں میں مینا چڑیا، موٹو خرگوش، اور ٹپو کچھوا شامل تھے۔ وہ سب اکثر کھیلنے کے لیے گاؤں کے قریب موجود ایک خوبصورت جھیل کے پاس جاتے تھے۔ لیکن منو کی عادت تھی کہ وہ اپنی شرارتوں سے دوسروں کو تنگ کرتا تھا۔ کبھی وہ مینا کے پروں سے کھیلنے کی کوشش کرتا، کبھی موٹو کے گاجروں کو چھپا دیتا، اور کبھی ٹپو کو پانی میں دھکیل دیتا۔

ایک دن گاؤں میں ایک بڑی دعوت کا اعلان ہوا۔ ہر جانور اس دعوت میں شامل ہونے کے لیے پرجوش تھا۔ سب اپنے اپنے بہترین کاموں میں مصروف ہو گئے تاکہ دعوت کی تیاری ہو سکے۔ منو کی اماں نے اسے بھی کہا کہ وہ مدد کرے، لیکن منو نے بہانہ بنایا، “میں بہت چھوٹا ہوں، میرے بس کی بات نہیں۔”

دعوت کے دن ہر جانور نے اپنے حصے کی تیاری کر لی تھی۔ مینا نے خوبصورت گیت تیار کیے، موٹو نے مزیدار گاجروں کی ڈش بنائی، اور ٹپو نے جھیل کے کنارے دعوت کے لیے جگہ کو صاف کیا۔ لیکن منو نے کچھ نہیں کیا۔ وہ صرف اپنی شرارتوں کے بارے میں سوچ رہا تھا۔

دعوت کے دوران، منو نے سوچا کہ وہ ایک بڑی شرارت کرے گا۔ اس نے سب جانوروں کے کھانے کے پیالے چھپانے کا فیصلہ کیا۔ جب سب نے کھانا شروع کیا، تو وہ حیران رہ گئے کہ ان کے کھانے کے برتن غائب تھے۔ مینا نے کہا، “یہ کس نے کیا؟” موٹو نے مشورہ دیا، “یہ یقیناً منو کی شرارت ہوگی!”

جب سب نے منو کو دیکھا تو وہ اپنی شرارت پر ہنس رہا تھا۔ لیکن جلد ہی اس کی خوشی ختم ہو گئی جب سب جانور ناراض ہو گئے اور کہا، “منو، تم نے دعوت کا مزہ خراب کر دیا!” منو نے سوچا کہ یہ صرف مزاق تھا، لیکن اسے احساس ہوا کہ اس کی شرارت سے دوسروں کو تکلیف پہنچی ہے۔

اداسی سے بھرے دل کے ساتھ، منو جھیل کے پاس بیٹھ گیا۔ وہ سوچ رہا تھا کہ وہ اپنی غلطی کو کیسے درست کرے۔ اچانک، جھیل کے پانی میں اس نے اپنی عکاسی دیکھی اور خود سے کہا، “میں ہمیشہ دوسروں کو تنگ کرتا ہوں۔ یہ ٹھیک نہیں۔ مجھے اپنی غلطیوں کا ازالہ کرنا ہوگا۔”

منو نے فیصلہ کیا کہ وہ دعوت کے لیے کچھ خاص کرے گا۔ وہ بھاگ کر باغیچے میں گیا اور تازہ پھول توڑ کر انہیں خوبصورت گلدستے میں بدل دیا۔ پھر اس نے اپنے دوستوں کو بلایا اور گلدستہ پیش کرتے ہوئے معافی مانگی۔

“میں بہت شرمندہ ہوں،” منو نے کہا۔ “میں نے غلطی کی اور آپ سب کا دل دکھایا۔ یہ گلدستہ میری معافی کی نشانی ہے۔”

سب جانور منو کی معافی کو قبول کر کے مسکرانے لگے۔ مینا نے کہا، “ہم سب غلطیاں کرتے ہیں، لیکن اپنی غلطی کو ماننا اور سدھارنا سب سے بڑی خوبی ہے۔”

اس دن کے بعد، منو نے دوسروں کی مدد کرنا اور ان کے ساتھ مل جل کر رہنا سیکھا۔ اس کی شرارتیں کم ہو گئیں اور اس نے خود کو ایک ذمہ دار دوست ثابت کیا۔ گاؤں کے جانوروں کے دلوں میں منو کے لیے محبت بڑھ گئی، اور وہ سب خوشی سے ایک ساتھ رہنے لگے۔

سبق: معافی مانگنے اور اپنی غلطیوں کو سدھارنے سے ہی ہم سچی دوستی اور محبت حاصل کر سکتے ہیں۔

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here